راہ حق پہ یوں بھی چلنا چاہیۓ
نیزہ نیزہ سر اُچھلنا چاہیۓ
رُخ ہواؤں کا بدلنا چاہیۓ
آفتوں کو سر سے ٹلنا چاہیۓ
نیزہ سینے سے میرے یوں کھینچیۓ
ساتھ انی کے دل💔 نکلنا چاہیۓ
مایوسی کی رات میں اُمید کا
اک نہ اک تو دِیپ جلنا چاہیۓ
باندھ کر سر سے کفن اے دوستو
اب ہمیں گھر سے نکلنا چاہیۓ
وقت رُخصت ہو گیا ہے اے اسد
اب یہاں سے ہم کو چلنا چاہیۓ
اسد ہاشمی
No comments:
Post a Comment