Friday 31 December 2021

جب دسمبر کی ہاری ہوئی آخری شام

 دسمبر کی آخری نظم


جب دسمبر کی ہاری ہوئی

آخری شام کی

زرد ٹھٹھری ہوئی سسکیاں

رات کی بے کراں منجمد گود میں

چُھپ کے سو جائیں گی

نیلگُوں آسماں سے

نئی خواہشوں کے صحیفے لئے

جنوری کی سحر

مُسکراتی ہوئی آئے گی

اور ماضی کی دیمک زدہ لاش پر

برف جم جائے گی

سوچتا ہوں کبھی زندگی

سالہا سال کی

گردشوں کا صِلہ پائے گی


نصیر احمد ناصر

No comments:

Post a Comment