Friday, 31 December 2021

مل جل کر ایمان خدا پر لا سکتے ہیں

 مل جل کر، ایمان خدا پر لا سکتے ہیں

اک جنت میں بھوک اور پیاس سما سکتے ہیں

آپ اگر سمجھا دیں خال و خد منظر کے

ہم اپنی حیرت کا نام بتا سکتے ہیں

میرے کھلیانوں سے اٹھتے آگ کے شعلے

جھونکے تیرے باغوں تک پھیلا سکتے ہیں

کمرے کے دم گھٹ جانے کا خوف نہ ہو تو

ہم اپنی تنہائی کو دہرا سکتے ہیں

نیند اڑا سکتے ہیں دشمن کے لشکر کی

ملکہ کے خوابوں سے پھول چرا سکتے ہیں

آپ اگر پلکوں کی چوکھٹ تک آ جائیں

ہم اپنی تصویر سے باہر آ سکتے ہیں

لمحہ اتنی گنجائش رکھتا ہے خود میں

آپ اس میں آنے سے پہلے جا سکتے ہیں

ہم بے چین کھلونے اک دن موڈ میں آ کر

جسموں کے شو کیس سے باہر آ سکتے ہیں

کر سکتے ہیں دریا کو اک مصرعے میں قید

اور صحرا کو گھر کی راہ دکھا سکتے ہیں

پلکوں کی درزوں سے جھانکنے والے اک دن

رخساروں پر آ کر شور مچا سکتے ہیں


سرفراز زاہد

No comments:

Post a Comment