Friday, 31 December 2021

جان لیوا ہے شام بہت

 جان لیوا ہے شام بہت

پر دفتر میں ہے کام بہت

شہد بھرے ان ہونٹوں سے

کھانے کو دُشنام بہت

حسن کے چرچے گلی گلی

اپنے سر الزام بہت

ننگی گھاس، ننگے پاؤں

چلنے میں آرام بہت

گھر سے گھر تک رہوں میں

پھیلے ہیں اوہام بہت

گھر، گلیوں، چوباروں میں

رشتوں کے اہرام بہت

مرنے کا بس ایک ہی دن

جینے کے ایام بہت

سچ کی قیمت کم ہے امان

جھوٹ کہو تو دام بہت


یاور امان

No comments:

Post a Comment