جان لیوا ہے شام بہت
پر دفتر میں ہے کام بہت
شہد بھرے ان ہونٹوں سے
کھانے کو دُشنام بہت
حسن کے چرچے گلی گلی
اپنے سر الزام بہت
ننگی گھاس، ننگے پاؤں
چلنے میں آرام بہت
گھر سے گھر تک رہوں میں
پھیلے ہیں اوہام بہت
گھر، گلیوں، چوباروں میں
رشتوں کے اہرام بہت
مرنے کا بس ایک ہی دن
جینے کے ایام بہت
سچ کی قیمت کم ہے امان
جھوٹ کہو تو دام بہت
یاور امان
No comments:
Post a Comment