Thursday 30 December 2021

دسمبر جا رہے ہو کیا بتاؤ جا رہے ہو کیا

 دسمبر جا رہے ہو کیا

بتاؤ جا رہے ہو کیا

سبھی سے اب جدا ہو کر

ہمیں خدا حافظ کہہ کر

کوئی سورج نیا لینے

امیدوں کی ضیا لینے

ہوا کی شوخیاں لینے

بہاروں کا سماں لینے

وداع کرتے ہوئے ہماری آنکھیں نم تو ہیں لیکن

دلوں میں غم تو ہیں لیکن

اسی اک آس پر خود کو تسلی دے رہے ہیں ہم

یوں جانے دے رہے ہیں ہم

تمہاری ہجرتوں میں ہی ہماری خیر خواہی ہے 

کہ دنیا کی بھلائی ہے

دسمبر جاؤ اور جا کر

نیا اک سال لے آؤ

دلوں میں پھر سما جاؤ

نیا موسم جو لاؤ گے تو ہم خوشیاں منائیں گے

بہت ہی مسکرائیں گے

وبا لائے تو اس سال ویسی مت کبھی لانا

نہ اس انداز سے آنا

دسمبر بات مان نا

ہماری بات مانو نا

ہمیں آزاد رکھنا اس وبائے آسمانی سے

اور اس کی ہر نشانی سے

جو لانا سال تو، اس سال میں سب کچھ نیا لانا

خوشی کے ساتھ ہی آنا

خوشی کے رنگ دیکھیں جب تو ہم سب مسکرا اٹھیں

ہمارے لب یہ گا اٹھیں

چلو اچھا ہے جو اس سال میں سب کچھ نیا سا ہے

کہ ہر لمحہ خوشی کے رنگ میں ڈوبا ہوا سا ہے

کہ پنچھی چہچہاتے ہیں، کھلے ان آسمانوں میں

ہیں خوش اپنی اڑانوں میں

ہے یہ وہ سال کہ جس میں کوئی بھوکا نہیں دِکھتا

کوئی ننگا نہیں دِکھتا

نئے اس سال میں مذہب کا بھی جھگڑا نہیں دِکھتا

کہ اب انسان کو انسان سے خطرہ نہیں دِکھتا

دسمبر جا رہے ہو، جاؤ

لیکن دن یہ لے آنا

کہ جب تم لوٹ کر آنا

کہ جب تم لوٹ کر آنا


عطیہ عکس نور

No comments:

Post a Comment