دسمبر جا رہے ہو کیا
بتاؤ جا رہے ہو کیا
سبھی سے اب جدا ہو کر
ہمیں خدا حافظ کہہ کر
کوئی سورج نیا لینے
امیدوں کی ضیا لینے
ہوا کی شوخیاں لینے
بہاروں کا سماں لینے
وداع کرتے ہوئے ہماری آنکھیں نم تو ہیں لیکن
دلوں میں غم تو ہیں لیکن
اسی اک آس پر خود کو تسلی دے رہے ہیں ہم
یوں جانے دے رہے ہیں ہم
تمہاری ہجرتوں میں ہی ہماری خیر خواہی ہے
کہ دنیا کی بھلائی ہے
دسمبر جاؤ اور جا کر
نیا اک سال لے آؤ
دلوں میں پھر سما جاؤ
نیا موسم جو لاؤ گے تو ہم خوشیاں منائیں گے
بہت ہی مسکرائیں گے
وبا لائے تو اس سال ویسی مت کبھی لانا
نہ اس انداز سے آنا
دسمبر بات مان نا
ہماری بات مانو نا
ہمیں آزاد رکھنا اس وبائے آسمانی سے
اور اس کی ہر نشانی سے
جو لانا سال تو، اس سال میں سب کچھ نیا لانا
خوشی کے ساتھ ہی آنا
خوشی کے رنگ دیکھیں جب تو ہم سب مسکرا اٹھیں
ہمارے لب یہ گا اٹھیں
چلو اچھا ہے جو اس سال میں سب کچھ نیا سا ہے
کہ ہر لمحہ خوشی کے رنگ میں ڈوبا ہوا سا ہے
کہ پنچھی چہچہاتے ہیں، کھلے ان آسمانوں میں
ہیں خوش اپنی اڑانوں میں
ہے یہ وہ سال کہ جس میں کوئی بھوکا نہیں دِکھتا
کوئی ننگا نہیں دِکھتا
نئے اس سال میں مذہب کا بھی جھگڑا نہیں دِکھتا
کہ اب انسان کو انسان سے خطرہ نہیں دِکھتا
دسمبر جا رہے ہو، جاؤ
لیکن دن یہ لے آنا
کہ جب تم لوٹ کر آنا
کہ جب تم لوٹ کر آنا
عطیہ عکس نور
No comments:
Post a Comment