Thursday, 30 December 2021

جس خط کا جواب میں لکھ رہی تھیں

خط

جس خط کا جواب میں لکھ رہی تھیں

وہ خط ابھی تک موصول نہیں ہوا

جس نیلے قلم سے میرے الفاظ درج ہو رہے تھے

اس کی سیاہی تاریکی میں ڈوبی ہوئی تھی

وہ سوال جن کے جواب

روز سونے سے پہلے

میں دیتی رہی رہی ہوں

وہ سوال اب تک پیدا نہ  ہوئے

وہ خواب

جو آنکھ بند کرنے پہ غائب ہو جاتے

آنکھیں  ادھ کھلی رکھنے کا باعث بنے

مجھے ان نمازوں کی سزا دی گئی

جن کے لیے میں ہمیشہ نابالغ رہی

مجھے رہائی تب ملی

جب عمرِ قید کی سزا سنائی گئی 


کرن رباب

No comments:

Post a Comment