Friday, 31 December 2021

کمرے کا یخ بستہ موسم

 تخلیق


کمرے کا یخ بستہ موسم

میرے اندر کی گرمی کو چاٹ چکا تھا

آنکھوں کی جھیلوں میں گویا

بچھڑی ہوئی یادوں کی کائی جمی ہوئی تھی

بستر پر اک بے حس اور انجانی سی چپ

گرد کی صورت پڑی ہوئی تھی

روح کے آنگن میں پیڑوں کی 

سوکھی شاخیں دھند میں گم تھیں

اور خیالوں کے سرچشمے خشک پڑے تھے

ایسے میں اک دستک ابھری

کھڑکی کے پٹ کھول کے میں نے باہر دیکھا

درد اچانک جاگ اٹھا تھا

ایک سنہرے اور تازہ احساس کا آنچل سر پر ڈالے

دھوپ کھڑی تھی

مجھ سے رستا مانگ رہی تھی

میری روح کی تاریکی میں 

اک مصرع بیدار ہوا تھا


رخسانہ صبا

No comments:

Post a Comment