Wednesday, 29 December 2021

زندگی کی راہ میں اک موڑ ایسا آئے گا

 زندگی کی راہ میں اک موڑ ایسا آئے گا

جس کے آگے ہر کوئی خود کو اکیلا پائے گا

کون کتنا ضبط کر سکتا ہے؟ کربِ‌ ہجر کو

ریل جب چلنے لگے گی، فیصلہ ہو جائے گا

آج بھی اس روٹھنے والے سے یہ امید ہے

میری جانب دیکھ کر اک بار تو مُسکائے گا

اس طرح دے گا سزا اپنائیت کے جرم کی

میں اسے اپنا کہوں وہ غیر کے گُن گائے گا

اب ہماری آنکھ میں منظر نہ کوئی خواب ہے

تجھ سے اک رشتہ دھنک رنگوں کی چادر لائے گا

جل چکے مٹ بھی چکے کب سے غریبوں کے مکاں

یہ دھواں کب تک ہمارے ذہن میں لہرائے گا

دے تو آئے اس کو سارے فیصلے کرنے کا حق

دل لرزتا ہے مقدمہ کس کے حق میں جائے گا


خواجہ ساجد

No comments:

Post a Comment