تمہارا لوگوں کو یہ بتانا کہ میرا رانجھا فلاں فلاں ہے
ہماری روحوں کے ایک ہونے کی اک شہادت ہے اک نشاں ہے
بچھڑ گیا ہوں جو تجھ سے تو اک اداسی ہے جسم و جاں میں
کہ بِن تمہارے میں کچھ نہیں ہوں ہر ایک لمحہ وبال جاں ہے
ہم اپنی آنکھوں کی بے بسی کو بیان کیسے کریں گے تم بِن
کہ اب ہمیں کون سن رہا ہے، ہمارا اب کون رازداں ہے
یہ پیڑ پتے یہ بیل بوٹے یہ سب پرائے سے لگ رہے ہیں
زمین انجانی لگ رہی ہے، خفا خفا سا یہ آسماں ہے
حسین آنکھوں کی دلکشی نے تمام ندیوں کو مات دی ہے
حسین ہونٹوں کا مسکرانا بھی ایک لمحۂ جاوداں ہے
تمہارا چہرہ بتا رہا ہے کہ ہجر پہ تم بھی خوش نہیں ہو
تمہارا مجھ سے نظر چُرانا تمہارے جذبوں کا ترجماں ہے
محمد معوذ حسن
No comments:
Post a Comment