عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ
فیضِ حسینؑ چار سو جاری ہے آج تک
باطل پہ خوف دیکھ لو طاری ہے آج تک
دستِ حسینؑ چوم نہ پایا تو رو پڑا
تب سے فرات سینہ فگاری ہے آج تک
ہم کو شہادتوں کا نہیں، ظلم کا ہے غم
بس اس لیے یہ نالہ و زاری ہے آج تک
دینِ نبیؐ کو خون سے سینچا حسینؑ نے
اس واسطے یہ فصلِ بہاری ہے آج تک
سجدے میں صبر و شکر کا انداز کیا کہیں
ایسے کسی نے جان نِثاری ہے آج تک
کاشف بقائے دین کو مر مٹ رہے وہ لوگ
سنت امامؑ کی جنہیں پیاری ہے آج تک
کاشف علی ہاشمی
No comments:
Post a Comment