Thursday 30 December 2021

یہ مکافات عمل کا وقت ہے

 مکافاتِ عمل (کرونا وائرس کے تناظر میں)


یہ امتحان نہیں

نتائج کی گھڑی ہے

جس جس نے جو کیا

یہ اس کا حساب ہے

کیوں اہلِ زمیں حیران ہیں کہ

یہ کیا ہوا، سب جانتے ہیں

کس نے پھونکا، موت کی وادی میں

صُورِ اسرافیل

جس کی ہیبت ناکی سے

بے جان شاخوں سے

سوکھے پتوں کی طرح، زندگی گرنے لگی

چمگادڑوں کے پر

جو ان کے بدن سے کٹ گئے

موسمِ حبس میں نیم مُردہ لوگوں کی

پیشانی سے، پسینے کا قطرہ سُکھانے لگے

جو نظامِ تنفس کی بے زوری سے

آخری ہچکی کے نزدیک تھے

خواہشات و آرزوؤں کی نبض بھی رُکنے لگی

جن کے احساسات میں

قُربتوں کے رشتوں کی تعظیم تھی

بے یقینی کا شجرہ ہرا ہو گیا

جس کی شاخوں پہ سبزہ اُبھرنے لگا

بندگانِ خُدا

اپنے حجروں کی آزادی میں قیدی ہوئے

طوافِ دیارِ حرم رُک گیا

مسجدوں میں نمازوں پہ پہرے لگے

زندگی رُک گئی

یہ آزمائش نہیں، خُدا کی پکڑ ہے

یہ فتنہ گروں کی آخرت کا طبل ہے

یہ مکافاتِ عمل کا وقت ہے


قیصر اقبال

No comments:

Post a Comment