Thursday 30 December 2021

سانس کی مہلت کیا کر لے گی

 سانس کی مہلت کیا کر لے گی

اب یہ سہولت کیا کر لے گی

بے بس کر کے رکھ دے گی نا

اور محبت کیا کر لے گی

کیا کر لے گا چارہ گر بھی

درد کی شدت کیا کر لے گی

ایک جہنم کاٹ لیا ہے

اب یہ قیامت کیا کر لے گی

میں ہی اپنے ساتھ نہیں جب

اس کی رفاقت کیا کر لے گی

میرا آنگن صحرا جیسا

دشت کی وحشت کیا کر لے گی


سیما غزل

No comments:

Post a Comment