Friday 31 December 2021

جانے ہمسر سے بات کرتا ہے

 جانے ہمسر سے بات کرتا ہے

کوئی اندر سے بات کرتا ہے

ظلم کی ایک عمر ہوتی ہے

خون خنجر سے بات کرتا ہے

آؤ، ساتوں ہی مل کے آ جاؤ

غم سمندر سے بات کرتا ہے

آؤ، مل کر خدا کو یاد کریں

چرچ، مندر سے بات کرتا ہے

حق سے تم بھی ذرا شناس رہو

دل سخنور سے بات کرتا ہے

میں کسی کا کبھی ہوا ہی نہیں

زر سکندر سے بات کرتا ہے

جتنے انساں، خدا بھی اتنے ہیں

دور حاضر سے بات کرتا ہے


شہاب الدین شاہ

No comments:

Post a Comment