کلامِ دسمبر کی ایسی کی تیسی
اس کے سخنور کی ایسی کی تیسی
دوبارہ یہ چخ چخ اگر میں نے سن لی
تو قندِ مکرر کی ایسی کی تیسی
اسی ماہ محبوبہ بھاگی سبھی کی
تمہارے مقدر کی ایسی کی تیسی
محرم میں کرنا جو کرنا ہے ماتم
محرم سے باہر کی ایسی کی تیسی
ق
دعا ہے بدل جائے محور زمیں کا
اس اب والے محور کی ایسی کی تیسی
ہر اک سال راحیل! اپریل دو ہوں
دسمبر کے چکر کے ایسی کی تیسی
راحیل فاروق
No comments:
Post a Comment