نعرۂ بے خودی بھی کچھ نئیں ہے
دعوئ دلبری بھی کچھ نئیں ہے
نوکری، کیریئر کے چکر میں
جانِ من! عاشقی بھی کچھ نئیں ہے
آج اتنا اداس دن نکلا
آج تو شاعری بھی کچھ نئیں ہے
دیکھ لو، جس طرح سہولت ہو
سوچ لو، لازمی بھی کچھ نئیں ہے
موت کی جستجو نہیں، لیکن
یار! یہ زندگی بھی کچھ نئیں ہے
پہلی اُلفت بھی ڈھونگ ہے فردا
اور پھر دوسری بھی کچھ نئیں ہے
صائمہ آفتاب
No comments:
Post a Comment