Tuesday 28 December 2021

ٹوٹ کر پھر سے بکھر جانے کو جی چاہتا ہے

 ٹوٹ کر پھر سے بکھر جانے کو جی چاہتا ہے

اس کی دہلیز پہ مر جانے کو جی چاہتا ہے

دیکھ کر آپ کی زر پاشی و ضو افشانی

آپ کے دل میں اُتر جانے کو جی چاہتا ہے

وادئ حسن میں جی لگتا نہیں ہے میرا

دوستو اس کے نگر جانے کو جی چاہتا ہے

غمِ جاناں ہے ،غمِ دوراں ہے اور غمِ مرگ

بول! کس غم میں اُتر جانے کو جی چاہتا ہے

رنج و غم یا خوشی کے پل ہی نہیں بسمل جی

اس کے ہمراہ تو مر جانے کو جی چاہتا ہے

 

مرتضیٰ بسمل

No comments:

Post a Comment