جب قضا مجھ سے یہ کہتی ہے کہ ہاں میں ہوں
میں یہی سوچتا رہتا ہوں، کہاں میں ہوں؟
میں کہاں ہوں کہ تِری سانس بھی چھُو سکتا ہوں
تُو وہاں ہے یہ بتا مجھ کو، جہاں میں ہوں
چاک بھی ہے یہیں موجود گِل و لا بھی ہے
فکر کس بات کا اے کوزہ گراں! میں ہوں
چھت پہ کعبے کی کھڑے ہو کے اذاں دے اے عشق
سُننے والا تِرا الحادِ گماں،۔۔۔۔ میں ہوں
تجھ کو یونہی تو نہیں دل میں بسا رکھا ہے
تیرے ہونے سے ہے یہ میرا نشاں، میں ہوں
تیرے اطراف میں جو کچھ ہے مِرا ہونا ہے
سُود بھی میں ہوں، اگر رنگِ زیاں میں ہوں
لے کے جب آیا میں پانی سے بھرا مشکیزہ
بول اٹھی پیاس کہ؛ ہاں تشنہ دہاں! میں ہوں
پھر بھی میں لوٹ گیا تیری طرف، دیکھ ذرا
زندگی کہتی رہی مجھ سے میاں! میں ہوں
کوٸی تو ہے جو متین اپنی طرف کھینچتا ہے
آ کے کہتا ہے خیالوں میں کہ؛ ہاں میں ہوں
یونس متین
No comments:
Post a Comment