کسی ہیجانیت میں کھو رہی ہے
مِری تحریر پاگل ہو رہی ہے
مِری چھوٹی سی دنیا قہقہوں کی
شکستہ آنسوؤں کو رو رہی ہے
تعصب ہے، تعفن ہے، گھٹن ہے
یہ دنیا کیوں کدورت بو رہی ہے
یہاں ہر سُو ہیں وحشت کی گھٹائیں
یہ بارش قہقہوں کو دھو رہی ہے
کئی پریاں حفاظت میں لگی ہیں
محل میں شاہزادی سو رہی ہے
زمین و آسماں کی وسعتوں میں
محبت ہی محبت ہو رہی ہے
مِرا تو خیر قاصد مر گیا ہے
مجھے بتلا کہ تُو کیوں رو رہی ہے
محمد معوذ
No comments:
Post a Comment