Friday 31 December 2021

ہم سے ہی روشن رہا ہے تیرے مےخانے کا نام

 ہم سے ہی روشن رہا ہے تیرے میخانے کا نام

ہم ہی لے سکتے نہیں اب ایک پیمانے کا نام

زینت صد انجمن ہے آپ کی موجودگی

ہے قیامت آپ کے محفل سے اٹھ جانے کا نام

دل کے بہلانے پہ دنیا نے کئے ہیں وہ سلوک

اب نہ لیں گے بھول کر بھی دل کو بہلانے کا نام

رات کی رعنائیاں ہیں زلف برہم کے طفیل

صبح صادق آپ کے عارض سنور جانے کا نام

در حقیقت زندگی کیا ہے یہ ہم سے پوچھئے

موت سے آنکھیں ملا کر زہر پی جانے کا نام

توڑ کر اس زندگی کے خود تراشیدہ صنم

ہم نے کعبہ رکھ لیا ہے دل کے بت خانے کا نام

چپے چپے پر جنوں نے کر دئیے روشن چراغ

ورنہ شاعر جانتا تھا کون ویرانے کا نام


شاعر جمالی

No comments:

Post a Comment