ہم سے ہی روشن رہا ہے تیرے میخانے کا نام
ہم ہی لے سکتے نہیں اب ایک پیمانے کا نام
زینت صد انجمن ہے آپ کی موجودگی
ہے قیامت آپ کے محفل سے اٹھ جانے کا نام
دل کے بہلانے پہ دنیا نے کئے ہیں وہ سلوک
اب نہ لیں گے بھول کر بھی دل کو بہلانے کا نام
رات کی رعنائیاں ہیں زلف برہم کے طفیل
صبح صادق آپ کے عارض سنور جانے کا نام
در حقیقت زندگی کیا ہے یہ ہم سے پوچھئے
موت سے آنکھیں ملا کر زہر پی جانے کا نام
توڑ کر اس زندگی کے خود تراشیدہ صنم
ہم نے کعبہ رکھ لیا ہے دل کے بت خانے کا نام
چپے چپے پر جنوں نے کر دئیے روشن چراغ
ورنہ شاعر جانتا تھا کون ویرانے کا نام
شاعر جمالی
No comments:
Post a Comment