Thursday, 30 December 2021

اسے کہنا دسمبر کی ٹھٹھرتی سرد شاموں میں

 اسے کہنا

دسمبر کی ٹھٹھرتی سرد شاموں میں 

ہوا جب بند دروازوں پہ آ کر دستکیں دیتی ہے

اک بے نام سے دُکھ میں

سسکتی بھیگتی پلکیں مِرا دامن بھگوتی ہیں

یہ آنکھیں خون روتی ہیں

اسے کہنا

دسمبر بیت جانے میں ابھی کچھ روز رہتے ہیں

مِرے جلتے ہوئے سینے کے جنگل میں 

صدائے العطش کا آخری اک حرف باقی ہے

اسے کہنا پلٹ آئے

پہاڑوں کی ڈھلانوں پر ابھی کچھ برف باقی ہے


میثم علی آغا

No comments:

Post a Comment