Wednesday, 29 December 2021

سیکھ لیا جینا میں نے

 سیکھ لیا جینا میں نے

اتنا زہر پیا میں نے

شکوہ نہیں کیا میں نے

آنسو پونچھ لیا میں نے

ان سے مل کر آیا ہوں

خواب نہیں دیکھا میں نے

ہوا کو آتے جب دیکھا

روشن کیا دِیا میں نے

پیاسا تھا کرتا بھی کیا

لکھ ڈالا دریا میں نے

پرچم سا لہرایا ہوں

کھائی تیز ہوا میں نے

حسن چمن لکھتا کیسے

پڑھا نہ اک پتا میں نے

دیواروں کی بستی میں

دروازہ لکھا میں نے

پاش پاش ہوا پھر بھی

سر اونچا رکھا میں نے

کسی کو کیا دینا حشمی

قرض ہی کیے ادا میں نے


جلیل حشمی

No comments:

Post a Comment