جیسا خدا کا حکم ہے ویسا سمجھتا ہوں
پتھر کے اک مکان کو کعبہ سمجھتا ہوں
تم کہہ رہے ہو؛ اک بڑی نعمت ہے زندگی
میں تو اسے حضورؐ کا صدقہ سمجھتا ہوں
کاغذ کے ایک ٹکڑے سے قائل نہ کر مجھے
میں تو تمہارے فعل کو شجرہ سمجھتا ہوں
تم کہہ رہے ہو عشق پہ لاؤ دلیل بھی
میں تو بس ایک یاد کا نقطہ سمجھتا ہوں
میں جانتا ہوں مرتبہ کس کا بلند ہے
اپنے نبیؐ کا آخری خطبہ سمجھتا ہوں
کیا تم بتاؤ گے مجھے، کیا میرا حال ہے
کیفی ہوں اپنے حال کا قصہ سمجھتا ہوں
محمود کیفی
No comments:
Post a Comment