نئے برس کا پہلا لمحہ
میرے ہمنشیں
نئے برس کا پہلا لمحہ دل آنگن میں اتر رہا ہے
میرے ہاتھ میں گزرے برس کی کچھ یادیں تھمی ہیں
اور ان یادوں میں میرے اچھے برے کئی پل ہیں
اور ان لمحوں میں
میرے ان گِنت وہم جو دھڑکن کی صورت دھڑک رہے ہیں
میرے ان گِنت اندیشے جو یہاں وہاں بکھرے ہوئے ہیں
شب کی تیسرے پہر مانگی ہوئی بے شمار دعائیں ہیں
میری بے شمار امیدیں جو دلاسہ بن کر ساتھ رہی ہیں
اور، اور
میری ڈھیر ساری تمنائیں جو بے قرار کرتی رہی ہیں
ان سب سے جڑا ایک نام ہے
وہ نام تمہارا ہے
جو میرا سہارا ہے
سنو
میرے ہمنشیں
میں نے
گزرے برس کو وہ سارے گزرے پل واپس کر دئیے ہیں
بس ان سے جڑا تمہارا نام پاس رکھ لیا ہے
یہ سوچ کر دعا کے پلُو سے باندھ دیا ہے
کہ
ہم نئے برس گزرے برس سے اچھی یادیں بنائیں گے
نگہت نسیم
No comments:
Post a Comment