Thursday 30 December 2021

روشنی کا سلسلہ ہے آپ کی دہلیز پر

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


روشنی کا سلسلہ ہے آپﷺ کی دہلیز پر

بابِ گریہ کھل گیا ہے آپﷺ کی دہلیز پر

دل پہ اک آنسو گرا ہے یا مرا احساس ہے

اک دِیا سا جل اٹھا ہے آپﷺ کی دہلیز پر

اسمِ احمدﷺ ہے زباں پر روح تک سرشار ہے

درد کا کیا ذائقہ ہے آپﷺ کی دہلیز پر

پاؤں زخمی ہو کے بھی گردش میں ہیں رکتے نہیں

کس بلا کا حوصلہ ہے آپﷺ کی دہلیز پر

پھول، خوشبو، رنگ، تتلی، رات، جگنو، صبح و شام

جو بھی ہے، محوِ ثنا ہے آپﷺ کی دہلیز پر

وجہِ تخلیقِ ازلﷺ اور شافعِ روزِ ابدﷺ

وقت جیسے تھم گیا ہے آپﷺ کی دہلیز پر

اے طلبگارِ مدینہ، میں تجھے کیسے بتاؤں

خاک ہے یا کیمیاء ہے، آپﷺ کی دہلیز پر

کھولتا ہے دل پہ راہِ عشق کے اسرار کون

کون یوں مِدحت سرا ہے، آپﷺ کی دہلیز پر


رخسانہ صبا

No comments:

Post a Comment