Wednesday 29 December 2021

رہنماؤں کی بات کرتے ہو

 رہنماؤں کی بات کرتے ہو

پارساؤں کی بات کرتے ہو

جو اڑا لیں سروں سے آنچل بھی

ان ہواؤں کی بات کرتے ہو

جل رہی ہے زمیں کی کوکھ مگر

تم خلاؤں کی بات کرتے ہو

مجھ کو محنت کا بھی صِلہ نہ ملا

تم دعاؤں کی بات کرتے ہو

پہلے انساں کو زہر دیتے ہو

پھر دواؤں کی بات کرتے ہو

میری بستی میں بھوک پلتی ہے

تم بلاؤں کی بات کرتے ہو

مار ڈالا وفا شعاروں نے

بے وفاؤں کی بات کرتے ہو

کتنے فرعون مٹ گئے آ کر

کن خداؤں کی بات کرتے ہو


نقاش عابدی

No comments:

Post a Comment