Sunday 19 December 2021

بڑھائی شیخ نے جب سے عقیدتیں مجھ سے

 بڑھائی شیخ نے جب سے عقیدتیں مجھ سے

چمٹ گئی ہوں کہ جیسے حزیمتیں مجھ سے 

میں شب گزار کے ساقی جو میکدے سے چلوں 

تو جھک کے ملتی ہیں ساری ہی جنتیں مجھ سے

اوقات یاد دلاوے یہ خاک اڑتی ہوئی 

نہ پوچھ حضرتِ انساں کی عظمتیں مجھ سے

جب سے روٹھا ہے مجھ سے وہ میکدہ و سبو

کیوں ایسا لگتا ہے روٹھیں ہیں رحمتیں مجھ سے

کہوں گا میں نے گزاری ہے غربتوں میں حیات

بروزِ حشر جو پوچھیں عبادتیں مجھ سے

انا پرستی، فصاحت، یہ بھولنے کا مرض

یہی تو ملتی ہیں چند اس کی عادتیں مجھ سے

میں اپنی غزلیں بڑھاتا ہوں ان کی سمت سبھی 

جو لوگ پوچھتیں ہیں میری دولتیں مجھ سے

ملا ہے کچھ تو ثمر میری قربتوں کا اسے

کہ اس نے سیکھی ہیں کرنی محبتیں مجھ سے

تھی جن کے بعد بھری زندگی سہل صاحب

کری گئیں نہ کچھ ایسی ریاضتیں مجھ سے


فاروق بلوچ

3 comments:

  1. بے حد تشکر پیارے بھائی

    ReplyDelete
  2. MashAllah beautifully decorated with modern realities and dilemmas! Perfect piece of writing ❤️

    ReplyDelete
    Replies
    1. Thanks for appreciating, credit goes to the poet.

      Delete