Tuesday 2 July 2024

آئی مہ صیام کی انیسویں جو شب

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


 آئی مہِ صیام کی انیسویں جو شب

کلثومؑ سے طعام علیؑ نے کیا طلب

وہ لائیں نانِ جو، نمک و شیر اور رُطَب

بیٹی سے تب علیؑ نے کہا از رہِ غضب

کیا چاہتی ہو تم کہ علیؑ پر عتاب ہو

محشر میں میرے واسطے طولِ حساب ہو

جس دن سے سُوئے خُلد سدھارے ہیں مصطفیٰؐ

دو نعمتیں کبھی نہیں کھائی ہیں ایک جا

کلثومؑ نے لیا رُطَب و شِیر کو اٹھا

حضرتؑ نے تین لقموں پہ بس اکتفا کیا

روئیں جو بیٹیاں تو کہا یہ زبان سے

ہے آرزو سُبک میں اُٹھوں اس جہان سے

افطار کر کے روزے کو مولائے روزہ دار

اُٹھے نمازِ شب کے لیے شاہِ ذوالفقارؑ

پھر تھا تمام رات عجب ان کو اضطرار

انگنائی میں علیؑ نکل آتے تھے بار بار

دل سُوئے حق تھا آنکھ سُوئے آسمان تھی

تھی سامنے اجل کہ شبِ امتحان تھی


میر انیس

No comments:

Post a Comment