ہم جو انساں کے غم اٹھاتے ہیں
خوب کو خوب تر بناتے ہیں
زندگی خواب ہی سہی، لیکن
خواب تعبیر چھوڑ جاتے ہیں
بے حقیقت مسرتوں کے لیے
زندگی بھر فریب کھاتے ہیں
آپ سے یاد آپ کی اچھی
آپ تو ہم کو بھول جاتے ہیں
کاروانِ حیات میں خود کو
ہر قدم اجنبی سا پاتے ہیں
جب بھی بنتا ہے کوئی شیش محل
کتنے آئینے ٹُوٹ جاتے ہیں
ذہن و دل کی رقابتیں توبہ
کیسے کیسے خیال آتے ہیں
دوستی کیا ہے خود ستائی ہے
سب متین اپنے کام آتے ہیں
متین نیازی
No comments:
Post a Comment