Tuesday 23 July 2024

ہم جو انساں کے غم اٹھاتے ہیں

 ہم جو انساں کے غم اٹھاتے ہیں

خوب کو خوب تر بناتے ہیں

زندگی خواب ہی سہی، لیکن

خواب تعبیر چھوڑ جاتے ہیں

بے حقیقت مسرتوں کے لیے

زندگی بھر فریب کھاتے ہیں

آپ سے یاد آپ کی اچھی

آپ تو ہم کو بھول جاتے ہیں

کاروانِ حیات میں خود کو

ہر قدم اجنبی سا پاتے ہیں

جب بھی بنتا ہے کوئی شیش محل

کتنے آئینے ٹُوٹ جاتے ہیں

ذہن و دل کی رقابتیں توبہ

کیسے کیسے خیال آتے ہیں

دوستی کیا ہے خود ستائی ہے

سب متین اپنے کام آتے ہیں


متین نیازی

No comments:

Post a Comment