Friday 26 July 2024

خودی ہو علم سے محکم تو غیرت جبریل

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


خودی ہو علم سے محکم تو غیرت جبریل

اگر ہو عشق سے محکم تو صور اسرافیل

عذاب دانش حاضر سے با خبر ہوں میں

کہ میں اس آگ میں ڈالا گیا ہوں مثل خلیلؑ

فریب خوردۂ منزل ہے کارواں ورنہ

زیادہ راحت منزل سے ہے نشاط رحیل

نظر نہیں تو مرے حلقۂ سخن میں نہ بیٹھ

کہ نکتہ ہائے خودی ہیں مثال تیغ اصیل

مجھے وہ درس فرنگ آج یاد آتے ہیں

کہاں حضورؐ کی لذت کہاں حجاب دلیل

اندھیری شب ہے جدا اپنے قافلے سے ہے تو

تِرے لیے ہے مِرا شعلۂ نوا قندیل

غریب و سادہ و رنگیں ہے داستان حرم

نہایت اس کی حسینؑ ابتدا ہے اسماعیلؑ


علامہ اقبال

No comments:

Post a Comment