Sunday, 21 July 2024

رہ وطن میں قدم سے قدم ملا کے چلو

رہ وطن میں


رہ وطن میں قدم سے قدم ملا کے چلو

نشان عظمت ہندوستاں اٹھا کے چلو

رہ وطن میں قدم سے قدم ملا کے چلو


بڑھو دلوں میں عزائم کی بجلیاں لے کر

لبوں پہ ہمت و محنت کی داستاں لے کر

ہر اک موج مصائب سے کھیلتے گزرو

اجل بھی سامنے آئے تو مسکرا کے چلو

رہ وطن میں قدم سے قدم ملا کے چلو


بھلا دو بغض و عداوت کی داستانوں کو

جلا دو فرقہ پرستی کے آشیانوں کو

ہر ایک سمت بکھیرو خلوص کے نغمے

دلوں میں جذبۂ مہر و وفا جگا کے چلو

رہ وطن میں قدم سے قدم ملا کے چلو


کچھ اور بزم وطن کو سنوارنا ہے ابھی

کچھ اور اپنے چمن کو نکھارنا ہے ابھی

یہ غفلتوں کا زمانہ نہیں وطن والو

دکھاؤ جوش عمل غفلتیں مٹا کے چلو

رہ وطن میں قدم سے قدم ملا کے چلو


جعفر ملیح آبادی

No comments:

Post a Comment