رہ وطن میں
رہ وطن میں قدم سے قدم ملا کے چلو
نشان عظمت ہندوستاں اٹھا کے چلو
رہ وطن میں قدم سے قدم ملا کے چلو
بڑھو دلوں میں عزائم کی بجلیاں لے کر
لبوں پہ ہمت و محنت کی داستاں لے کر
ہر اک موج مصائب سے کھیلتے گزرو
اجل بھی سامنے آئے تو مسکرا کے چلو
رہ وطن میں قدم سے قدم ملا کے چلو
بھلا دو بغض و عداوت کی داستانوں کو
جلا دو فرقہ پرستی کے آشیانوں کو
ہر ایک سمت بکھیرو خلوص کے نغمے
دلوں میں جذبۂ مہر و وفا جگا کے چلو
رہ وطن میں قدم سے قدم ملا کے چلو
کچھ اور بزم وطن کو سنوارنا ہے ابھی
کچھ اور اپنے چمن کو نکھارنا ہے ابھی
یہ غفلتوں کا زمانہ نہیں وطن والو
دکھاؤ جوش عمل غفلتیں مٹا کے چلو
رہ وطن میں قدم سے قدم ملا کے چلو
جعفر ملیح آبادی
No comments:
Post a Comment