عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اور کیا مانگوں مجھےعشقِ نبیﷺ کافی ہے
دین و دنیا کے سنورنے کو یہی کافی ہے
میں نے مانا کہ ہے جنت بھی بڑی شے یارب
میں کہاں جاؤں مجھے اُنؐ کی گلی کافی ہے
کبھی والشمس پڑھوں اور کبھی وَاللیل پڑھوں
صبح کافی ہے یہی،۔ شام یہی کافی ہے
راہِ بطحا میں جو زردار ہیں زر لے کے چلیں
ہم فقیروں کہ لیے دل کی لگی کافی ہے
ہم اُسی در کے بھکاری ہیں وہیں جائیں گے
بھیک مل جائے جو اُس در سے یہی کافی ہے
بے خودِ شوق کو کچھ اور نہیں ہے درکار
اے مدینے کی گلی! یاد تِری کافی ہے
جب کوئی وقت پڑے یاد رہے اے بہزاد
لب پہ یا ہاشمی و مُطلبی کافی ہے
بہزاد لکھنوی
No comments:
Post a Comment