عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
سارے حرفوں میں اک حرف پیارا بہت اور یکتا بہت
سارے ناموں میں اک نام سوہنا بہت اور ہمارا بہت
اُس کی شاخوں پہ آ کر زمانوں کے موسم بسیرا کریں
اک شجر، جس کے دامن کا سایہ بہت اور گھنیرا بہت
ایک آہٹ کی تحویل میں ہیں زمیں آسماں کی حدیں
ایک آواز دیتی ہے پہرا بہت اور گھنیرا بہت
جس دِیے کی توانائی ارض و سما کی حرارت بنی
اُس دِیے کا ہمیں بھی حوالہ بہت اور اجالا بہت
میری بینائی سے اور مِرے ذہن سے محو ہوتا نہیں
میں نے رُوئے محمدﷺ کو سوچا بہت اور چاہا بہت
میرے ہاتھوں سے اور میرے ہونٹوں سے خُوشبو جاتی نہیں
میں نے اسمِ محمدﷺ کو لکھا بہت اور چُوما بہت
بے یقیں راستوں پر سفر کرنے والے مسافر! سنو
بے سہاروں کا ہے اک سہارا بہت، کملی والا بہت
سلیم کوثر
No comments:
Post a Comment