Monday, 22 July 2024

دیکھ پگلی جو فرشتوں کی طرح لگتے ہیں

دیکھ پگلی! جو فرشتوں کی طرح لگتے ہیں

وقت آنے پہ درندوں کی طرح لگتے ہیں

جانے کس غم میں گرفتار ہیں بستی کے مکیں

نوجواں لوگ بھی بوڑھوں کی طرح لگتے ہیں

کچھ فقیروں میں بھی ہیں شاہی عناصر موجود

اور کچھ شاہ فقیروں کی طرح لگتے ہیں

ہجر جب مسندِ تشہیر پہ آتا ہے تو لوگ

چلتی پھرتی ہوئی قبروں کی طرح لگتے ہیں

تجھ سے وابستہ ہر اک شخص مجھے پیارا ہے

یہ وہ کانٹے ہیں جو پھولوں کی طرح لگتے ہیں

ترک کرنے کا جو سوچوں بھی تو ڈر جاتا ہوں

یار تو فرض نمازوں کی طرح لگتے ہیں

ایک بے جسم کی قامت کا خیال آتے ہی

سارے اونچے مجھے بونوں کی طرح لگتے ہیں

یہ ہے سادات کی بستی کہ جہاں سارے مکاں

عصر ڈھلتی ہے تو خیموں کی طرح لگتے ہیں

صرف ہم راندۂ درگاہ نہیں ہیں راکب

آپ بھی اجڑے مزاروں کی طرح لگتے ہیں


راکب مختار


No comments:

Post a Comment