عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
حقیقت آشنائی مصطفیٰؐ کے گھر سے ملتی ہے
علیؑ و فاطمؑہ،۔ شبیرؑ و شبرؑ سے ملتی ہے
نہیں اندیشہ اس کشتی کو جس کے ناخدا یہ ہیں
بڑے آرام سے ساحل پہ وہ لنگر سے ملتی ہے
علیؑ ہیں ساتھ حق کے اور علیؑ کے ساتھ حق یارو
خبر اس کی ہمیں فرمانِ پیغمبرﷺ سے ملتی ہے
اگرچہ سپہ سالار تھے فوج یزیدی کے
مگر اب ان کی نسبت سبط پیغمبرؐ سے ملتی ہے
دیا تھا جو بھرے دربار میں زینبؑ نے اک خطبہ
اسے تائید بھائی کے سرِ بُریدہ سے ملتی ہے
غم شبیرؑ میں روتا نہیں جو شخص اے زاہد
یقیں جانو کہ اس کی زندگی پتھر سے ملتی ہے
زاہد بخاری
No comments:
Post a Comment