یہ اعتماد مجھے شہسوار کرتا ہے
وہ مجھ کو اپنی سپاہ میں شمار کرتا ہے
وہیں سے راہِ تعلق کُشادہ ہوتی ہے
جہاں وہ راہِ مفر اختیار کرتا ہے
تمام آنکھوں میں روشن ہے اک چراغِ دعا
یہاں ہر ایک ترا انتظار کرتا ہے
کُشادہ سینہ، کُھلی بانہیں اور تنگ لباس
مگر وہ اور طرح سے شکار کرتا ہے
یہاں کوئی نہیں کرتا ہے کارِ دلزدگاں
مگر سُنا ہے کہ نادر برار کرتا ہے
نادر برار شاہ
No comments:
Post a Comment