Sunday 21 July 2024

اندیشہ پروا تو ہرجائی ہے

 اندیشہ


پُروا تو ہرجائی ہے

پچِھم سے ہو کر آئی ہے

پچِھم میں میرا محبوب بھی ہے

تُو کیا سِکھلا کر آئی ہے؟


زبیدہ صابر

No comments:

Post a Comment