Friday 26 July 2024

آدمی کو درد کا سارا علاقہ لکھ دیا

 آدمی کو درد کا سارا علاقہ لکھ دیا

ہاتھ میں اس کے قلم تھا جو بھی چاہا لکھ دیا

نصرتیں چاہو تو اپنے آپ سے ہجرت کرو

کاتبِ قسمت نے مکے کو مدینہ لکھ دیا

بتکدوں کو شوخیاں دیں مسجدوں کو حوصلے

اور پیشانی پے میری اپنا سجدہ لکھ دیا

حسن کی آنکھوں میں بھردیں وادیاں کشمیر کی

عشق کی شوریدگی کے نام صحرا لکھ دیا

جب سخن کا ذوق بڑھتے بڑھتے سودا ہو گیا

ایک سادہ رخ پہ میں نے بھی قصیدہ لکھ دیا

عشق کی تشریح میں دونوں جہاں جب کھو گئے

میں نے اپنا نام کاٹا اور اس کا لکھ دیا

آخرِ شب دل پہ اُتری درد کی سچّی کتاب

اور بیاض صبح پر اشکوں نے  طیبہ لکھ دیا

صحرا صحرا پیاس کے دستِ ہنر نے اے رئیس

سوکھے ہونٹوں کا تبسم دریا دریا لکھ دیا


رئیس الشاکری

No comments:

Post a Comment