Monday 29 July 2024

نہ کوئی اپنا غم ہے اور نہ اب کوئی خوشی اپنی

 نہ کوئی اپنا غم ہے اور نہ اب کوئی خوشی اپنی

تمہیں کہہ دو کہ ہم کیسے گزاریں زندگی اپنی

❤فریب ہم سفر ہے اور راہ غم کا سناٹا❤

مناسب ہے کہ خود ہو اے جنوں اب رہبری اپنی

اجالا محفلوں میں کر کے بھی آنسو ہی ہاتھ آئے

نہ راس آئی کبھی خود شمع کو بھی روشنی اپنی

گزارش ہے کہ اے معبود مجھ کو ضبط غم دے دے

نہ کر دے فاش راز آرزو کو بیکسی اپنی

تڑپ جائے گا ہر دل شمس کا جب نام آئے گا

نمایاں یوں بھی ہو گی داستان غم کبھی اپنی


شمس فرخ آبادی

No comments:

Post a Comment