نہ کوئی اپنا غم ہے اور نہ اب کوئی خوشی اپنی
تمہیں کہہ دو کہ ہم کیسے گزاریں زندگی اپنی
❤فریب ہم سفر ہے اور راہ غم کا سناٹا❤
مناسب ہے کہ خود ہو اے جنوں اب رہبری اپنی
اجالا محفلوں میں کر کے بھی آنسو ہی ہاتھ آئے
نہ راس آئی کبھی خود شمع کو بھی روشنی اپنی
گزارش ہے کہ اے معبود مجھ کو ضبط غم دے دے
نہ کر دے فاش راز آرزو کو بیکسی اپنی
تڑپ جائے گا ہر دل شمس کا جب نام آئے گا
نمایاں یوں بھی ہو گی داستان غم کبھی اپنی
شمس فرخ آبادی
No comments:
Post a Comment