عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
دیکھے ترا جلوہ تو تڑپ جائے نظر بھی
روشن ہیں تیرے نور سے سورج بھی قمر بھی
دی طائروں نے تیری رسالتﷺ کی گواہی
بول اُٹھے تیرے حکم سے پتھر بھی شجر بھی
جس وقت چلے تم ہوئے خوشبو سے معطر
کوچے بھی مکانات بھی دیوار بھی در بھی
محبوب دو عالم ہے کدھر دیکھیے دیکھیں
مشتاق نگاہوں کے اِدھر بھی ہیں اُدھر بھی
دے ڈالیں گے جاں شربتِ دیدار کے بدلے
مرنے پہ جو ملتا ہے تو ہم جائیں گے مر بھی
اک میں ہی نہیں سب ہیں تیرے چاہنے والے
اللّٰہ بھی، حوریں بھی، فرشتے بھی، بشر بھی
ڈیوڑھی پہ بھکاری ہیں کھڑے آس لگائے
یا شاہِ دو عالمﷺ نگہِ لطف اِدھر بھی
ادیب رائے پوری
No comments:
Post a Comment