Friday 26 July 2024

ملا ہے اذن در پردہ تماشا جاری رکھنا ہے

 ملا ہے اذن در پردہ تماشا جاری رکھنا ہے

سو اب کے ہم کو دانستہ تماشا جاری رکھنا ہے

یہ دل تھک ہار بیٹھا ہے مگر آنکھوں کی ضد ہے یہ

کہ جب تک خواب ہیں زندہ تماشا جاری رکھنا ہے

ہمارے شہر کی ہر شام ہے شام غریباں سی

عزا دارو کرو وعدہ تماشا جاری رکھنا ہے

زمیں ساکن قمر بے نور تارے خاک ہو جائیں

بدل جائے سبھی نقشہ تماشا جاری رکھنا ہے

کسی درویش نے اظہر کہا ہے خواب میں مجھ کو

تمہیں ہر حال میں بچہ تماشا جاری رکھنا ہے


اظہر عروج

No comments:

Post a Comment