Sunday 28 July 2024

کسی کی یاد کو اپنا شعار کر لیں گے

 کسی کی یاد کو اپنا شعار کر لیں گے

فضائے دہر کو ہم سازگار کر لیں گے

ہم اپنے غم کو خوشی میں شمار کر لیں گے

خزاں کے دور میں جشن بہار کر لیں گے

رسائی ہو گی جو اس بزم میں کبھی اپنی

نصیب والوں میں اپنا شمار کر لیں گے

کبھی ملے گا جو اذن عبودیت ہم کو

تو ایک سانس میں سجدے ہزار کر لیں گے

رہا کرم جو تمہارا تو بحر ہستی سے

ہم اپنی کشتئ امید پار کر لیں گے

تری تلاش میں آئیں گے کام داغ جگر

ہم ان سے روشنیٔ رہگزر کر لیں گے

خوشی سے ملنے لگے ہیں وہ آج کل ہم سے

ہم اپنی زیست کو اب خوشگوار کر لیں گے

نظر ہے در پہ ہماری کہ دم ہے آنکھوں میں

ابھی کچھ اور ترا انتظار کر لیں گے

ہم اپنے خلق کی دنیا سنوار کر خوشتر

حصول رحمت پروردگار کر لیں گے


خوشتر کھنڈوی

ممتاز احمد خاں

No comments:

Post a Comment