Monday, 29 July 2024

ایک جیسے نیم جاں ماحول و منظر دور تک

 ایک جیسے نیم جاں ماحول و منظر دُور تک

بے نوا بے نام لوگوں کے سمندر دور تک

بس وہی لفظوں کی بارش ایک سی ہر ابر سے

ایک سے پیاسی زمینوں کے مقدر دور تک

خاک ہوتے آتش احساس محرومی سے دل

برف مایوسی میں جکڑے ذہن اکثر دور تک

زندگی کو ناگنوں کی طرح ڈستی گولیاں

زہر بڑھتا پھیلتا اندر ہی اندر دور تک

دُور تک کالے دھوئیں میں خون کی بُو تیرتی

تیرتی اور مرثیے لکھتی ہوا پر دور تک


منظر سلیم

No comments:

Post a Comment