Wednesday, 24 July 2024

ہو شوق کیوں نہ نعت رسول دو سرا کا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


ہو شوق کیوں نہ نعت رسولؐ دو سرا کا

مضمون ہو عیاں دل میں جو لولاک لما کا

تھی بعثت رسولﷺ خداوند کو منظور

تھا پھل وہ بشارت کا نتیجہ تھا دعا کا

پہنچا یا ہے کس اوج سعادت پہ جہاں کو

پھر رتبہ ہوکم عرش سے کیوں غار حرا کا

معراج ہو مومن کی نہ کیوں اس کی زیارت

ہے خُلد بریں روضۂ پُر نُور کا خاکا

دے علم و یقیں کو مِرے رفعت شہ عالمؐ

نام اونچا ہے جس طرح صفا اور حرا کا

یوں روشنی ایمان کی دے دل میں کہ جیسے

بطحا سے ہوا جلوہ فگن نُور خدا کا

ہے حامی و ناصر جو مرا شافعِ عالمؐ

کیفی مجھے اب خوف ہے کیا روز جزا کا


کیفی دہلوی

دتا تریہ کیفی

No comments:

Post a Comment