Thursday, 25 July 2024

ہم لوگ انالحق بولیں گے ہم لوگ انالحق بولیں گے

 ہم اہل حرم ہیں اب ہم سے یہ کفر گوارہ کیسے ہو

ہم لوگ انالحق بولیں گے ہم لوگ انالحق بولیں گے


جب دنیا کے بت خانوں میں اصنام کی پوجا جاری ہو

جب  انسان کی عظمت پر اک پتھر کا دم بھاری ہو

جب من کی جمنا میلی ہو اور روح میں اک بیزاری ہو

جب جھوٹ کے ان بھگوانوں سے ایمان پہ لرزہ طاری ہو

اس حال میں ہم دیوانوں سے تم کہتے ہو خاموش رہو


جب مسند و منبر پر بیٹھی ہر اک نظر للچاتی ہو

جب صرف دکھاوے کی خاطر تسبیح ہی اٹھائی جاتی ہو

جب دین کے ٹھیکیداروں میں اک نفس امارہ باقی ہو

بے ذوق جہاں پر صہبا ہو بے ذوق جہاں پر ساقی ہو

اس حال میں ہم دیوانوں سے تم کہتے ہو خاموش رہو


جب اہلِ خرد کی باتوں پر کچھ جاہل شور مچاتے ہوں

جب بلبل ہو تصویرِ چمن اور کوے گیت سناتے ہوں

جب چڑیوں کے ان گھونسلوں میں کچھ سانپ اتارے جاتے ہوں

جب مالی اپنے گلشن میں خود ہاتھ سے آگ لگاتے ہوں 

اس حال ہم دیوانوں سے تم کہتے ہو خاموش رہو


جب شاہ کے ایک اشارے پر اپنوں میں نیازیں بٹتی ہوں

جب آنکھیں غربت ماروں کی حسرت کا نظارہ کرتی ہوں

جب قلمیں جابر ظالم کی عظمت کا قصیدہ لکھتی ہوں

جب حق کی باتیں کہنے پہ انساں کی زبانیں کٹتی ہوں

اس حال میں ہم دیوانوں سے تم کہتے ہو خاموش رہو


جب مصر کے ان بازاروں میں، کنعان کو بیچا جاتا ہو 

جب حرص و ہوس کی منڈی میں ایمان کو بیچا جاتا ہو

جب صوم صلوۃ کے پردے میں قرآن کو بیچا جاتا ہو

جہاں انسان کو بیچا جاتا ہو، یزدان کو بیچا جاتا ہو

اس حال میں ہم دیوانوں سے تم کہتے ہو خاموش رہو


ان اندھے لوگوں میں اندھے ایوان کو عزت ملتی ہے

اس حال میں کیسے روشن سے اذہان کو عزت ملتی ہے

یہ جہل نگر ہے اس میں تو دھنوان کو عزت ملتی ہے 

مت سوچ کے ایسے عالم میں انسان کو عزت ملتی ہے

اس حال میں ہم دیوانوں سے تم کہتے ہو خاموش رہو


یاں سورج نام سے نفرت ہے سب رات کے ہی گن گاتے ہیں

یاں رات پجاری ذہنوں پر اک کالک ہی لے آتے ہیں

یاں نام نہ لے کوئی سورج کا اعلاں یہی ہو جاتے ہیں

جو اک شرر کا مالک ہے ہر جگنو کو دفناتے ہیں

اس دور میں ہم دیوانوں سے تم کہتے ہو خاموش رہو


یاں زندگی کے ہر گوشے میں اک بے ترتیب تماشہ ہے

ہر اک تماشہ کے باہر اس ظالم جہل کا حاشہ ہے

تہذیب تصادم کے پیچھے اک جھوٹ کا دیو تراشہ ہے

انسان کے کاندھے پر دیکھو خود اپنا ہی تو لاشہ ہے

اس دور میں ہم دیوانوں سے تم کہتے ہو خاموش رہو


جس دور میں کعبے والوں کو گِرجا کے نظارے بھاتے ہوں 

جس دور میں مشرق والے بھی مغرب کے ترانے گاتے ہوں

جس دور میں مُسلم لیڈر بھی کچھ کہنے سے گھبراتے ہوں

جس دور میں سبقت غیرت کے اسباب عدم ہو جاتے ہوں 

اس دور میں ہم دیوانوں سے تم کہتے ہو خاموش رہو


ہم اہل حرم ہیں اب ہم سے یہ کفر گوارہ کیسے ہو

ہم لوگ انالحق بولیں گے ہم لوگ انالحق بولیں گے


مشتاق سبقت

No comments:

Post a Comment