Monday 22 July 2024

ہزار منبر و محراب ہم کریں روشن

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


ہزار منبر و محراب ہم کریں روشن 

بغیر مدح علی کیا ہوں محفلیں روشن

ولا وہ در ہے جہاں ایسے طاق ہیں روشن 

ابد تلک جو دیے سے دیا کریں روشن

اگر نہ جلتے سرو۔ں کے چراغ راہوں میں 

نہ منزلیں کبھی ہوتیں نہ سرحدیں روشن

انہی کے نام سے ہم محفلیں سجاتے ہیں 

کہ جن کے نام سے ہوتی ہیں محفلیں روشن

زمیں نجف ہے زمیں کربلا زمیں طیبہ 

زمیں کو ہم نہ کہیں تو کسے کہیں روشن  

ولا کو دیدہ و دل میں اتار اے دنیا 

یہی وہ ضو ہے جو کرتی ہے دھڑکنیں روشن

اگر کتاب ہے کافی تو قارئ قرآں 

درود پڑھ کہ ہوں تجھ پر بھی آیتیں روش 


عباس حیدر زیدی 

No comments:

Post a Comment