دل میں یوں تیری یاد آئی ہے
جیسے دنیا یہیں سمائی ہے
عشق ہے تابِ دید سے محروم
حسن تو محوِ خود نمائی ہے
تجھ کو میں زندگی سمجھتا ہوں
اس لیے خوفِ بے وفائی ہے
ان کو اتنے قریب سے دیکھا
جیسے خود سے نظر ملائی ہے
ان کو شوقِ جفا ہے اتنا عزیز
دل نے کہہ کہہ کے چوٹ کھائی ہے
اتنے پردے نہ ڈالیے رخ پر
یہ بھی اک طرزِ خود نمائی ہے
چھینا کوثر سے جام ساقی نے
اس کی قمست میں پارسائی ہے
کوثر نقوی
No comments:
Post a Comment