سنائیں غم کی کسے کہانی ہمیں تو اپنے ستا رہے ہیں
ہمیشہ صبح ومسا وہ دل پر ستم کے خنجر چلا رہے ہیں
نہ کوئی انگلش نہ کوئی جرمن نہ کوئی رشین نہ کوئی ٹرکی
مٹانے والے ہیں اپنے ہندی جو آج ہم کو مٹا رہے ہیں
چلو چلو یاروں رنگ تھیٹر دکھائیں تم کو وہاں پر لبرل
جو چند ٹکڑوں پہ سیم و زر کے نیا تماشہ دکھا رہے ہیں
خموش حسرت، خموش حسرت اگر ہے جذبہ وطن کا دل میں
سزا کو پہنچیں گے اپنی بے شک جو آج ہم کو پھنسا رہے ہیں
حسرت وارثی
اشفاق اللہ خاں حسرت
No comments:
Post a Comment