Thursday, 25 July 2024

سنائیں غم کی کسے کہانی

 سنائیں غم کی کسے کہانی ہمیں تو اپنے ستا رہے ہیں

ہمیشہ صبح ومسا وہ دل پر ستم کے خنجر چلا رہے ہیں

نہ کوئی انگلش نہ کوئی جرمن نہ کوئی رشین نہ کوئی ٹرکی

مٹانے والے ہیں اپنے ہندی جو آج ہم کو مٹا رہے ہیں

چلو چلو یاروں رنگ تھیٹر دکھائیں تم کو وہاں پر لبرل

جو چند ٹکڑوں پہ سیم و زر کے نیا تماشہ دکھا رہے ہیں

خموش حسرت، خموش حسرت اگر ہے جذبہ وطن کا دل میں

سزا کو پہنچیں گے اپنی بے شک جو آج ہم کو پھنسا رہے ہیں


حسرت وارثی

اشفاق اللہ خاں حسرت

No comments:

Post a Comment