عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
پڑا ہوں در پہ تیرے مثلِ کاہ یا زہراؑ
ملے فقیر کو خیراتِ جاہ یا زہراؑ
ہے مرتضیٰؑ تیرے شوہر، تو مصطفیٰؐ بابا
زہے یہ اوج و شرف، عز و جاہ یا زہراؑ
ملے جو اس کی اجازت مجھے شریعت سے
تو تیرا در ہو میری سجدہ گاہ یا زہراؑ
خدا کو میں نے سدا لا شریک مانا ہے
خدا کے سامنے رہنا گواہ یا زہراؑ
ہیں جن کے نور سے امت کے روز و شب روشن
حسنؑ، حسینؑ تیرے مہر و ماہ یا زہراؑ
تیرے حسینؑ کا کردار دیکھ کر اب تک
پکارتے ہیں ملک واہ واہ یا زہراؑ
درود تجھ پہ ہو مصداقِ بضعۃ مِنی
سلام تجھ پہ ہو گیتی پناہ یا زہراؑ
ہیں تیری آلؑ سے پیرانِ پیر محی الدین
جو اولیاء کے ہوئے سربراہ یا زہراؑ
بھروں تو کیسے بھروں دم تیری غلامی کا
بہت بڑی ہے تیری بارگاہ یا زہراؑ
کہاں تو ایک نجیبہ عفیفہ پاک نظر
کہاں میں ایک اسیرِ گناہ یا زہراؑ
تُو بادشاہِ دو عالمؐ کی ایک شہزادی
میں اک غریب تیری گرد راہ یا زہراؑ
اجڑ چکا ہوں غم زندگی کے ہاتھوں سے
کھڑا ہوں در پہ بحالِ تباہ یا زہراؑ
ہوں معصیت کی سیاہی ملے ہوئے منہ پر
کسے دکھاؤں یہ رُوئے سیاہ یا زہراؑ
میں گو بُرا ہوں مگر تیرا وہ گھرانہ ہے
کیا بُروں سے بھی جس نے نباہ یا زہراؑ
بھری ہیں در سے ہزاروں نے جھولیاں اپنی
میری طرف بھی کرم کی نگاہ یا زہراؑ
نہ پھیر آج مجھے اپنے در سے تو خالی
کہ تیرے باباؐ ہیں شاہوں کے شاہ یا زہراؑ
جیوں تو لے کے جیوں تیری دولتِ نسبت
مروں تو لے کے مروں تیری چاہ یا زہراؑ
بروز حشر نہ پُرسا ہو جب کوئی اس کا
ملے نصیر کو تیری پناہ یا زہراؑ
سید نصیرالدین نصیر
No comments:
Post a Comment