Tuesday 23 July 2024

حامی و حاجت روا کوئی نہیں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


حامی و حاجت روا کوئی نہیں

جُز تِرے مُشکل کُشا کوئی نہیں

ہر صفت میں اپنی یکتا کون ہے

تیرے جیسا دوسرا کوئی نہیں

دل کی کیفیّت بتاؤں کیا تجھے

تجھ سے بہتر جانتا کوئی نہیں

تُو احد ہے الصّمد ہے تیری ذات

تیرا ساجھی اے خُدا کوئی نہیں

حد نہیں کوئی عطاؤں کی تِری

بخششوں کی انتہا کوئی نہیں

صرف تیری ذات پر ہے انحصار

دوسروں کا آسرا کوئی نہیں

کون ہے اس کی خُدائی میں شریک

بولیے بے ساختہ؛ کوئی نہیں

کون بخشے گا گناہوں کو مِرے

الغفور اس کے سوا کوئی نہیں

کون ہے اس کے علاوہ الحمید

لائق حمد و ثنا کوئی نہیں

اور ہے کوئی جو آفت ٹال دے

کانپتے دل نے کہا؛ کوئی نہیں

اِس قدر مربوط اِس دنیا کا رب

ایک خالق کے سوا کوئی نہیں

اُن خطاؤں سے بھی مجھ کو دُور رکھ

جن خطاؤں کی سزا کوئی نہیں

واسطوں کی اُس کو ہوتی ہے تلاش

رب سے جس کا واسطہ کوئی نہیں

کون ہے راغب سوا اللہ کے

ایک جس کا دوسرا کوئی نہیں


افتخار راغب

No comments:

Post a Comment