Thursday, 25 July 2024

غم دل کہ دل کو دکھانا پڑے گا

 غم دل کہ دل کو دُکھانا پڑے گا

ہمیں آج پھر مُسکرانا پڑے گا

وہ پھر مل گیا ہے ہمیں اتفاقاً

کہ پھر ہاتھ رسماً ملانا پڑے گا

نہیں دیکھا جاتا ہے غم بجلیوں کا

ہمیں خُود نشمین جلانا پڑے گا

اگر تجھ کو رہنا ہے شیشے سلامت

تو ہاتھوں میں پتھر اُٹھانا پڑے گا

بجانے لگے گا جو دُھن سازِ قُدرت

اُسی دُھن میں انساں کو گانا پڑے گا

مہک گھر میں جب تک جواں بیٹیاں ہیں

بُڑھاپے کو تب تک کمانا پڑے گا


مہک کیرانوی

No comments:

Post a Comment